News

From bats to pangolins, how did the Corona virus get to us?

چین میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کی وجہ چمگادڑ کے گوشت کو قرار دیا جا رہا ہے۔ اب ایک نئی ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ یہ وائرس چمگادڑ سے پینگولین کی ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا ہے۔

ساؤتھ چائنا ایگریکلچرل یونیورسٹی کے ریسرچرز نے دعویٰ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سلسلے میں اُن کی ریسرچ یقینی طور پر بریک تھرو ہونے کے علاوہ اس کے شافی علاج میں بھی مددگار ثابت ہو گی۔ چینی محققین کا یہ دعویٰ ہے کہ اس وائرس کا ڈی این اے پینگولین سے حاصل ہونے والے وائرس کے ساتھ ننانوے فیصد مشابہت رکھتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ پینگولین دنیا میں وہ واحد دودھ پلانے والا جانور ہے، جس کے بدن پر اسکیل ہوتے ہیں۔ یہ زمین میں مورچہ نما گڑھا بن کر رہتا ہے۔ اس کی من پسند خوراک چیونٹیاں ہیں۔

دوسری جانب مختلف سائنسدانوں نے چینی ریسرچرز کے اس انکشاف کو چیلنج کیا ہے کہ کورونا وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کی وجہ اس کا چمگادڑ سے پنگولین میں اور پھر انسانوں میں منتقل ہونا ہے۔ برطانوی کیمبرج یونیورسٹی کے حیوانی ادویات کے شعبے کے محقق جیمز ووڈ نے چینی دعوے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کے خیال میں ابھی یہ تحقیق اپنی منزل سے بہت دور ہے۔ پینگولین میں وائرس کی افزائش اور انسانوں میں منتقلی کی ریسرچ نامکمل ہے اور اسی لیے ابھی تک شائع نہیں کی گئی۔

پروفیسر جیمز ووڈ نے پینگولین کے حوالے سے چینی یونیورسٹی کے بیان کو ایک سائنسی ریسرچ ماننے سے انکار کیا ہے۔ کیمبرج یونیورسٹی کے محقق کا یہ بھی کہنا ہے کہ محض ڈی این اے کا ملنا مناسب اور مکمل شواہد قرار نہیں دیے جا سکتے۔

چینی ریسرچر کا خیال ہے کہ کورونا وائرس چمگادڑ سے پینگولین میں کسی دوسرے جانور کے ذریعے منتقل ہوا ہے۔ ابھی ممکنہ جانور کی تلاش جاری ہے۔ بعض کا خیال ہے کہ کسی مردہ چمگادڑ کے گوشت کو چیونٹیوں نے چٹ کر لیا تو وہ کسی گزرتے پینگولین کا نشانہ بن گئیں اور یوں منتقلی ممکن ہو سکتی ہے۔

ہانگ کانگ سٹی یونیورسٹی کے حیوانی ادویات کے شعبے کے پروفیسر ڈرک فائفیر کے خیالات بھی کیمبرج یونیورسٹی کے ریسرچر جیمز ووڈ جیسے ہیں۔ انہوں نے بھی کورونا وائرس کے حوالے سے چینی دعوے کے حوالے سے کہا کہ ایسا کہنا قبل از وقت ہوگا کیونکہ ابھی تحقیقی عمل کو مزید وقت اور شواہد درکار ہیں۔ فائفر کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم اور پینگولین کے درمیان کوئی ربط جوڑنا فی الحال مشکل ہے۔

پینگولین کی جلد کو چین میں روایتی ادویات سازی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔


Automatic Translated By Google

Beat flesh is being blamed for the spread of a new type of corona virus in China. Now a new research has revealed that the virus has transmitted from bats to humans via pangolin.

Researchers at the South China Agricultural University have claimed that their research into the spread of the Corona virus will certainly be helpful in addition to its breakthrough and healing. Chinese researchers claim that the DNA of the virus resembles ninety percent of the virus from the pangolin virus….

It is important that the pangolin is the only breastfeeding animal in the world that has scales on its body. It becomes a rustic pit in the ground. Her favorite foods are ants.

On the other hand, various scientists have challenged Chinese researchers to disclose that a new type of Corona virus is transmitted from bats to pangolins and then to humans. James Wood, a researcher in the Department of Animal Medicine at British Cambridge University, has refused to accept the Chinese claim. They think the research is far from their destination. Virus outbreaks in the pangolin and human transmission research are incomplete and have not yet been published.

Professor James Wood has denied the Chinese university statement regarding the Pangolin as a scientific exploration. Researchers at the University of Cambridge also say that mere DNA matching cannot be considered conclusive and complete evidence.

The Chinese researcher believes the Corona virus has passed from bats to another animal in the pangolin. The search for a potential animal is currently underway. Some believe that when ants licked the flesh of a dead bats, they became the target of a passing penguin, and such a transfer could be possible.

Hong Kong City University professor of veterinary medicine Dirk Pfizer has the views of Cambridge University researcher James Wood. He, too, quoted the Chinese claim of the Corona virus as saying that it would be premature to say that as the investigation process now requires more time and evidence. According to Pfizer, it is currently difficult to establish a link between a new type of corona virus and a pangolin.

Pangolin skin is also used in China for traditional pharmaceuticals.

Saifullah Aslam

Owner & Founder of Sayf Jee Website

Leave a Reply

Back to top button
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker