گل بخاری پر اشتعال انگیزی پھیلانے کا الزام، ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کا حکم
ایف آئی اے نے خبردار کیا ہے کہ اگر گل بخاری 30 دن میں پیش نہ ہوئیں تو ان کے خلاف سائبر کرائم اور انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کے تحت مقدمہ قائم کیا جا سکتا ہے۔
گل بخاری اپنی ٹویٹس اور ٹی وی پروگرامز میں تجزیوں کے دوران پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتی دکھائی دیتی ہیں
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پر سرگرم کارکن اور تجزیہ کار گل نگار بخاری کو ملک دشمن عناصر کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے ان پر اشتعال انگیزی پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔
ایف آئی اے کے انسدادِ دہشت گردی ونگ نے گل بخاری کو ایک ماہ کے اندر پیش ہو کر اپنی صفائی دینے کے لیے کہا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو ان کے خلاف سائبر کرائم کے قوانین اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ قائم کیا جا سکتا ہے۔
منگل کی شام جاری ہونے والے نوٹس میں ایف آئی اے نے گل بخاری پر بیرون ملک بیٹھ کر (حکومت اور اداروں کے خلاف) اشتعال انگیز پروپیگنڈہ کرنے اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے جیسے الزامات عائد کیے ہیں۔
ایف آئی اے نے گل بخاری کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ 30 دن میں پیش نہ ہوئیں تو پھر ان کی ملک واپسی اور انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کے لیے بھی قانونی چارہ جوئی عمل میں لائی جائے گی۔
واضح رہے کہ گل بخاری اس وقت لندن میں مقیم ہیں اور اپنی ٹویٹس اور ماضی میں پاکستانی ٹی وی چینلز پر پروگراموں میں تجزیوں کے دوران پاکستان میں حکمران جماعت پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتی دکھائی دیتی رپی ہیں۔
ایف آئی اے کی پریس ریلیز کے مطابق ’ایف آئی اے کے انسدادِ دہشت گردی ونگ نے ایسے ملک دشمن عناصر کے خلاف جو کہ قومی سلامتی اداروں، عدلیہ اور حکومت مخالف اشتعال انگیز پروپیگنڈے میں ملوث ہیں،35 انکوائریاں شروع کی ہیں جس میں سے بیشتر کا تعلق سائبر دہشت گردی سے ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان میں اہم تحقیقات بلوچ لبریشن آرمی اور حقانی نیٹ ورک کے علاوہ ان عناصر کے خلاف ہیں جو بیرون ملک بیٹھ کر اشتعال انگیزی پھیلا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ جون 2018 میں گل بخاری کو لاہور میں نامعلوم افراد نے اغوا بھی کیا تھا تاہم چند گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد انھیں رہا کر دیا گیا تھا۔
گل بخاری کو ایف آئی اے کی جانب سے نوٹس جاری کرنے کا واقعہ ان ہی جیسے خیالات کا پرچار کرنے والے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ وقاص گورایہ پر حال ہی میں ہالینڈ میں مبینہ حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔
جوہری ریاست بمقابلہ ٹوئٹراٹی
گل بخاری کو ایف آئی اے کا نوٹس دیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر اس معاملے پر بحث شروع ہو گئی ہے اور اس گل بخاری کے خلاف کارروائی کا موازنہ طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے سرکاری حراست سے فرار سے کیا جا رہا ہے۔
رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے اس فیصلے کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ گل بخاری کو ہراساں کیے جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت بتائے کہ اس نے احسان اللہ احسان کے معاملے میں کیا کیا ہے لیکن وہ تو گل بخاری جیسے کارکنوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے جو پہلے ہی سچ بولنے پر مصیبت کا سامنا کر چکی ہیں۔
سینیئر صحافی نجم سیٹھی نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ عظیم جوہری ریاست ایک ٹوئٹراٹی کے مقابلے پر آ گئی ہے۔
بلال فاروقی کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے حکومت کی ترجیحات کا علم ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ احسان اللہ احسان کو فرار ہونے سے نہ روک سکے، لال مسجد کے مولوی عبدالعزیز کو قابو نہیں کر سکے لیکن ایک صحافی اور حقوقِ انسانی کی کارکن کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔
Automatic Translated By Google
GulBukhari: Gul Bukhari accused of spreading incitement, appearing before FIA
The FIA has warned that if Gul Bukhari does not appear within 30 days, he may be prosecuted under cybercrime and anti-terrorism laws.
Gul Bukhari appears to have criticized PTI and the establishment during his tweets and reviews on TV programs.
Pakistan’s Federal Investigation Agency (FIA) has accused social media activist and analyst Gulnagar Bukhari of inciting anti-government elements by adding them to the list of enemy elements.
The FIA’s Anti-Terrorism Wing has asked Gul Bukhari to come clean within a month and warn that cybercrime laws and the Anti-Terrorism Act will be violated if he does not do so. Can be prosecuted.
In a notice issued on Tuesday evening, the FIA has accused Gul Bukhari of sitting abroad (against government and institutions) for provocative propaganda and engaging in anti-national activities.
The FIA has warned Gul Bukhari that if they do not appear within 30 days, legal action will also be taken for their deportation and arrest by Interpol.
It should be noted that Gul Bukhari is currently based in London and during his tweets and reviews on programs on Pakistani TV channels in the past, the ruling party in Pakistan appears to have criticized the PTI and the establishment.
Member of the National Assembly Mohsin Dawar termed the decision as shameful and said that he strongly condemned the harassment of Gul Bukhari.
He said that the government should tell what he has done in favor of Ehsanullah but he is busy targeting workers like Gul Bukhari who have already faced the problem of speaking the truth.
Bilal Farooqi said that the move helps in understanding the government’s priorities. He said that he could not prevent Ehsanullah Ehsan from escaping, could not control Maulvi Abdul Aziz of Lal Masjid but was taking action against a journalist and human rights activist.