سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو انٹرنیٹ کمپنیوں سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کرنے سے روک دیا۔
سپریم کورٹ نے نجی انٹرنیٹ کمپنیوں سے ٹیکس وصولی کے لیے دائر ایف بی آر کی اپیل خارج کر دی۔
ذرائع کے مطابق عدالت نے پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ واٹس ایپ، اسکائپ اور دیگر سروسز کمیونیکیشن کے زمرے میں نہیں آتیں۔
تفصیلات کے مطابق فیصلے میں کہا گیا کہ واٹس ایپ اور دیگر کالز کی مد میں صارفین سے کوئی چارجز وصول نہیں کرتیں۔ انٹرنیٹ کا استعمال کرنے والے صارفین کی مرضی ہے کہ وہ انٹرنیٹ براؤزنگ کریں یا وائس کالز، انٹرنیٹ کالز پر ٹیلی کمیونیکیشن سروس کی مد میں ٹیکس کی کٹوتی نہیں کی جا سکتی۔
سپریم کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کمپنیاں صرف سروس چارجز لیتی ہیں، واٹس ایپ و دیگر کال کے چارجز نہیں۔ انٹرنیٹ کمپنیاں اضافی وصول نہیں کرتیں تو ٹیکس کیسے لیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ نجی کمپنی نے ٹیکس نوٹس کو ٹربیونل میں چیلنج کیا تھا۔
Automatic Translated By Google
Supreme Court barred government from receiving federal excise duty from Internet companies
Supreme Court dismisses FBR’s appeal for tax collection from private Internet companies
According to sources, the court issued a five-page ruling saying that WhatsApp, Skype and other services did not fall in the category of communication.
According to the details, the decision stated that WhatsApp and other calls did not receive any charges from consumers. Internet users do not want to browse the Internet or can be tax deducted for voice calls, internet calls, telecommunication service.
The Supreme Court further said that Internet companies charge only service charges, not WhatsApp and other call charges. How can I be taxed if Internet companies do not charge extra?
It should be noted that the private company challenged the tax notice in the tribunal.