جوں جوں راولپنڈی میں سورج ڈھلنے لگا اور سائے لمبے ہونے لگے، نسیم شاہ نے اپنی زندگی کی تین یادگار ترین گیندیں کروا ڈالیں، اچھا ہوا کہ نسیم شاہ ورلڈ کپ کھیلنے نہیں گئے۔ پڑھیے سمیع چوہدری کا کالم۔
میچوں سے پہلے کی پریس کانفرنسز بہت دلچسپ ہوتی ہیں۔ یہ ایک طرح کی لفظی جنگ ہوتی ہے جس میں کوچز اور کپتان اپنے کھلاڑیوں کی ہمت بندھانے کے لیے تعریفوں کے پل باندھتے ہیں اور ساتھ ہی مخالف ٹیم پر دبے دبے جملے بھی کستے ہیں۔
ٹیم کتنی ہی کمزور کیوں نہ ہو، کنڈیشنز کتنی ہی نامانوس کیوں نہ ہوں، کوچز اور کپتان ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ ہم بہترین کھیل پیش کریں گے۔ ہمارے نوجوان کھلاڑی بہت صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہم درست سمت میں بڑھ رہے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
اس میچ سے پہلے بنگلہ دیشی کوچ رسل ڈومنگو اپنے نئے لڑکوں سے بہت مثبت توقعات کا اظہار کر رہے تھے۔ حتیٰ کہ دوسرے دن کی بے تحاشہ پٹائی کے بعد بھی ان کے بولنگ کوچ اوٹس گبسن کہہ رہے تھے کہ ہمارے سیمرز بہت ٹیلنٹڈ ہیں، بس تھوڑا وقت چاہیے۔
شان مسعود نے مگر انھیں کوئی وقت نہیں دیا۔ نہ ہی بابر اعظم نے کسی سیمر کو اپنے قدم جمانے دیے اور نہ ہی اسد شفیق یا حارث سہیل کسی ’ٹیلنٹڈ‘ سیمر کو خاطر میں لائے۔
کیونکہ یہ سیم اٹیک کتنا ہی باصلاحیت کیوں نہ ہو اور نوجوان بولر کتنے ہی دلچسپ کیوں نہ ہوں، پیس ایک ایسی چیز ہے جو ہر کنڈیشن اور میچ کی ہر صورتِ حال میں کسی بھی کپتان کا سب سے مؤثر ہتھیار ہوتا ہے۔
جبکہ بنگلہ دیشی بولنگ اٹیک میں صرف ابو جاید وہ بولر تھے جو پیس کی ابتدائی حد یعنی 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کے قریب پہنچ پائے۔ عبادت حسین اور روبیل حسین محض کوشش کرتے پائے گئے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ پیس بھی کوئی حتمی ہتھیار نہیں ہے۔ محمد عباس کے سپیڈ چارٹ پر نظر دوڑائیے تو پیس کا سارا مفروضہ ہی ایک دم ڈھے جاتا ہے۔
عباس بمشکل 135 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار تک پہنچتے ہیں اور ان کی اوسط رفتار 125 کے لگ بھگ رہتی ہے مگر لائن اور لینتھ کی ایسی کمال مہارت رکھتے ہیں کہ کسی بلے باز کو ٹک کر کھیلنے ہی نہیں دیتے۔
بھلا ہوا کہ مصباح نہیں مانے اور اچھا ہوا کہ نسیم شاہ ورلڈ کپ کھیلنے نہیں گئے ورنہ کم عمر ترین بولر کی ہیٹ ٹرک کا اعزاز شاید پاکستان کے حصے میں نہ آتا
پہلے دن کی وکٹ عباس کی بولنگ کے لیے نہایت سازگار تھی۔ قیاس یہ کیا جا رہا تھا کہ وکٹ پر موجود گھاس بلے بازوں کے طوطے اڑا دے گی اور بیٹنگ کرنا نہایت دشوار ہو گا۔ صبح کے سیشن کے اوائل میں تو معاملہ کچھ ایسا ہی تھا مگر دھوپ نکلنے کی دیر تھی کہ گھاس ایک دم سوکھ گئی اور وکٹ بلے بازوں کے لئے نہایت سازگار ہو گئی۔
اس کے باوجود مومن الحق کے بلے باز بڑا ٹوٹل بنانے میں ناکام اس لیے رہے کہ پاکستانی بولنگ کا صبر آزما ڈسپلن کوئی نہ جھیل پایا اور وکٹ پر مشکل وقت گزار لینے کے بعد بھی سبھی بلے باز جلد بازی کی خواہش میں گرتے چلے گئے۔
اظہر علی کی قیادت میں سب سے مثبت پہلو یہ رہا ہے کہ ان کے بولر ایک طرح کے میکانکی ڈسپلن کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کے پاس واضح پلان بھی ہیں اور ان پلانز کو لاگو کرنے کی مہارت بھی موجود ہے۔
جب کوئی بولنگ اٹیک پہلی اننگز میں مخالف ٹیم کو تین سو رنز نہ کرنے دے تو بیٹنگ لائن کا خون سیروں بڑھ جاتا ہے۔ یہ اعتماد ہمیں شان مسعود میں بدرجۂ اتم نظر آیا۔ بابر اعظم بھی اسی اعتماد کی خوشگوار دھوپ میں ہاتھ تاپتے دکھائی دیے اور حارث سہیل نے لوئر آرڈر کے ساتھ بہت خوب نبھائی۔
آج کا دن مگر بنگلہ دیشی بولنگ اور بیٹنگ کے لئے خاصا خوش کن تھا۔ پیسرز نے صبح کے سیشن میں وکٹ کی نمی کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ اس کے بعد جب سکور کارڈ کا قرض اتارنے کا وقت آیا تو تمیم اقبال بھی بہت مصمم نظر آئے۔
بابر اعظم بھی اسی اعتماد کی خوشگوار دھوپ میں ہاتھ تاپتے دکھائی دیے اور حارث سہیل نے لوئر آرڈر کے ساتھ بہت خوب نبھائی
مومن الحق نے شانتو کے ساتھ جو پارٹنرشپ لگائی، اس نے پاکستان کی جارحیت کے آگے بند باندھ دیے۔ ایک لمحے کو ایسا لگا کہ بنگلہ دیش نہ صرف خسارہ پورا کر لے گا بلکہ بآسانی پاکستان کو دو سو رنز سے زائد کا ہدف دینے میں بھی کامیاب رہے گا۔
مگر جوں جوں راولپنڈی میں سورج ڈھلنے لگا اور سائے لمبے ہونے لگے، نسیم شاہ نے اپنی زندگی کی تین یادگار ترین گیندیں کروا ڈالیں۔ یہ وہ وکٹ بن چکی تھی کہ جہاں سے نہ تو شاہین آفریدی کو کوئی خاطر خواہ سیم موومنٹ مل رہی تھی نہ ہی عباس کو کوئی خاص مدد۔
ایسے مواقع پر کسی بھی کپتان کا سب سے بہترین ہتھیار پیس ہوتا ہے۔ پرانے گیند کے ساتھ نسیم شاہ نے جو ’لیٹ موومنٹ‘ پیدا کی، نہ تو شانتو اس کا کوئی جواب دے پائے نہ ہی محمود اللہ۔ رہے تائج الاسلام تو وہ بیچارے نائٹ واچ مین کے طور پر وہاں کیا کرتے جہاں مڈل آرڈر کے مستحکم ترین بلے بازوں کو بھی کچھ سجھائی نہیں دے رہا تھا۔
کچھ ہفتے پہلے انڈر 19 ٹیم کے کوچ اعجاز احمد مصر تھے کہ مصباح الحق انڈر 19 ورلڈ کپ کے لئے نسیم شاہ کو ریلیز کریں تاکہ ان کی موجودگی پاکستان کو انڈر 19 ورلڈ کپ کے لئے فیورٹ ٹھہرا دے۔ مگر مصباح نہیں مانے اور نسیم شاہ نہیں گئے۔
بھلا ہوا کہ مصباح نہیں مانے اور اچھا ہوا کہ نسیم شاہ ورلڈ کپ کھیلنے نہیں گئے ورنہ کم عمر ترین بولر کی ہیٹ ٹرک کا اعزاز شاید پاکستان کے حصے میں نہ آتا۔
Automatic Translated By Google
As the sun began to roll in Rawalpindi and the shadows began to lengthen, Naseem Shah took three of the most memorable balls of his life. It was good that Naseem Shah did not go to the World Cup. Read the column of Sami Chaudhry.
Pre-match press conferences are very interesting. It is a kind of literal war in which coaches and captains build complimentary bridges to bolster their players, as well as jarring sentences on the opposing team.
No matter how weak the team, no matter how unfavorable the conditions, coaches and captains always say that we will offer the best game. Our young players are very talented. We are moving in the right direction and so on.
Before the match, Bangladeshi coach Russell Domingo was expressing very positive expectations with his new boys. Even after the brutal beating the other day, his bowling coach Otis Gibson was saying that our seamers are very talented, just need some time.
Sean Masood gave them no time. Neither Babar Azam gave any seamer his steps, nor did Assad Shafiq or Harris Sohail bring any ‘talented’ seamer into danger.
Because no matter how talented this Sam Attack is and how exciting the young bowlers are, brass is something that is the most effective weapon of any captain in every situation and every match situation.
However, in the Bangladesh Bowling Attack, only Abu Javed was the bowler who reached the initial pace of 140km per hour. Worship Hussein and Rubel Hussain were just trying.
There is no opinion that money is not the ultimate weapon. If you look at Mohammad Abbas’s speed chart, the whole idea of the piece is lost.
Abbas barely reaches speeds of 135 km / h and his average speed is around 125, but the line and length are so skillful that he doesn’t let a batsman play.
Granted, Misbah did not agree and it was good that Naseem Shah did not go to the World Cup or else the youngest bowler’s hat truck might not be honored in Pakistan.
The wicket of the first day was very favorable for Abbas’ bowling. It was speculated that the grass on the wicket would blow batsmen and it would be very difficult to bat. Early in the morning session, this was the case, but it was late in the morning when the grass dried up and the wicket became very favorable for the batsmen.
Nevertheless, the batsman of Mominul Haq failed to make the big total because the patience of Pakistani bowling failed to find any lake and despite having a difficult time on the wicket, all the batsmen fell in want of hurry.
The most positive aspect of Azhar Ali’s leadership has been that his bowlers are demonstrating some kind of mechanical discipline. They also have clear plans and have the skills to implement those plans.
When a bowling attack does not allow the opposing team to score 300 runs in the first innings, the blood of the betting line increases. This confidence we have seen in Sean Masood is immense. Babar Azam also found himself in a happy sunshine of the same confidence, and Harris Sohail played very well with the lower order.
Today was a good day for Bangladesh bowling and bowling. The pacers took full advantage of the humidity of the wicket in the morning session. Then when it came time to take out the score card loan, Tamim Iqbal looked very happy.
Babar Azam also found himself in a pleasant sunshine of the same confidence, and Harris Sohail played very well with the lower order.
The partnership which Mominul Haq established with Shantou, tied it to Pakistan’s aggression. For a moment it seemed that Bangladesh would not only meet the deficit but also easily manage to give Pakistan a target of over 200 runs.
But as the sun began to roll in Rawalpindi and the shadows began to lengthen, Naseem Shah dropped three of the most memorable balls of his life. It had become a wicket where neither Shaheen Afridi was getting any benefit for the match, nor any special help to Abbas.
On such occasions the best weapon of any captain is to grind. With the old ball which Naseem Shah created the ‘Late Movement’, neither Shantou nor Mahmudullah could answer it. Taiz al-Islam would have done that as a poor night watchman, where even the most middle-order batsmen were not decorated.
A few weeks ago, Ujjad Ahmad, the coach of the U-19 team, was scheduled to release Misbah-ul-Haq for the U-19 World Cup so that his presence could make Pakistan a favorite for the U-19 World Cup. But Misbah refused and Naseem Shah did not go.
Granted, Misbah did not agree and it was good that Naseem Shah did not go to the World Cup or else the youngest bowler’s hat truck might not be honored in Pakistan.