ایک شخص گوشت کو فریز کرنے والے کارخانہ میں کام کرتا تھا- ایک دفعہ کارخانہ بند ہونے سے پہلے اکیلا گوشت کو فریز کرنے والے حصہ میں چکر لگانے گیا تو غلطی سے دروازہ بند ہو گیا اور وہ اندر برف والے حصے میں پھنس گیا-
چُھٹی کا وقت تھا اور سب کام کرنے والے لوگ گھروں کو جا رہے تھے کوئی بھی متوجہ نہ ہوا کہ وہ اندر پھنس گیا ہے- وہ سمجھ گیا کہ دو یا تین گھنٹوں بعد اس کا بدن برف بن جائے گا۔ اب جب موت یقینی نظر آنے لگی تو خدا کو یاد کرنے لگا اپنے گناہوں کی معافی چاہی اور خدا سے کہا کہ اے یونس کو مچھلی کے پیٹ اور یوسف کو جیل سے نجات دینے والے اگر میں نے زندگی میں کوئی ایک کام بھی فقط تیری خوشنودی کیلئے انجام دیا ہے تو اس کے صدقے مجھے اس قید سے رہائی عطاء فرما , وعدہ کرتا ہوں اس کو مرتے دم تک انجام دیتا رہوں گا اور اس کی آنکھوں سے آنسو نکلنے لگے-
ایک یا دو گھنٹے ہی گزرے تھے کہ اچانک سرد خانے کا دروازہ کھلا، چوکیدار بھاگتا ہوا آیا اور اس شخص کو اٹھا کر باہر نکالا اور گرم ہیٹر کے پاس لے آیا جب اس کی حالت کچھ بہتر ہوئی تو اس نے چوکیدار سے پوچھا تم کیسے وہاں آئے؟
چوکیدار بولا کہ جناب مجھے 20 سال ہو چکے ہیں اس کارخانہ میں کام کرتے ہوئے، ہر روز سینکڑوں مزدور اور آفیسر کارخانہ میں آتے اور جاتے ہیں-
لیکن تم ان چند افراد میں سے ہو جو جب بھی کارخانہ میں داخل ہوتے ہو تو مجھے مسکرا کر سلام کرتے اور احوال پرسی کرتے ہو اور نکلتے ہوئے آپ کا خدا حافظ کرنا میری سارے دن کی تھکاوٹ دور کر دیتا ہے
جب کہ اکثر لوگ میرے پاس سے یوں گزر جاتے ہیں کہ جیسے میں ہوں ہی نہیں, جبکہ تم وہ شخص ہو جس کے نزدیک میرا بھی کوئی وجود ہے-
آج بھی گزشتہ دنوں کی طرح میں نے آپ کا سلام تو سنا لیکن خداحافظ کہنے کیلئے منتظر رہا, جب زیادہ دیر ہو گئی تو میں آپ کو تلاش کرنے چل پڑا کہ کہیں آپ کسی مشکل میں گرفتار نہ ہو گئے ہوں-
وہ شخص حیران ہو گیا کہ کسی کو سلام کرنے اور خدا حافظ کہنے جیسے چھوٹے سے کام کی وجہ سے آج اسکی جان بچ گئی-
Automatic Translated By Google
One person worked in a meat refrigerator factory – Once the factory closed the sole freezer section of the meat freeze, the door closed accidentally and he was trapped inside the ice.
It was holiday time and all the workers were going to the house. No one noticed that he was trapped inside. He understood that after two or three hours his body would become ice. Now when death seemed certain, he remembered God asking for forgiveness of his sins, and said to God, “O Jonah, who has saved the belly of a fish and Joseph from prison, if I have done anything in life only for your pleasure. If you have done so, then give him his charity and release him from prison, I promise to keep him alive till his death and tears come out of his eyes.
After an hour or two, suddenly the door to the cold box opened, the watchman came running and took the man out and brought him to the hot heater. When his condition improved, he asked the watchman how you were there. Came?
The watchman said that Mr. I have been for 20 years, working in this factory, every day hundreds of workers and officers come and go to the factory.
But you are one of the few people who enter the factory to greet me with smiles and greetings, and to leave, your good remembrance of God removes the tiredness of my day.
While most people pass by me as if I am not, while you are the person with whom I also have something.
Like today, I heard your greeting but waited for the Lord to say, when it was too late I started looking for you to say that you were not arrested in any difficulty.
The man was surprised that his life was saved today because of small acts like greeting someone and saying goodbye.