دلی انتخابات: بی جے پی کو بھاری شکست، 70 کے ایوان میں صرف آٹھ نشستیں
دلی کی 70 رکنی اسمبلی کے لیے ہونے والے انتخابات کے نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور اب تک کے نتائج کے مطابق عام آدمی پارٹی 61 نشستیں جیت چکی ہے۔
دلی کی 70 رکنی اسمبلی کے لیے ہونے والے انتخابات کے نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے اور الیکشن کمیشن کی ویب سائیٹ کے مطابق عام آدمی پارٹی 61 نشستیں جیت چکی ہے، بھارتیہ جتنا پارٹی کے امیدواروں کو صرف آٹھ نشستیں ملی ہیں جبکہ ایک نشست کا حتمی فیصلہ آنا باقی ہے۔ اس نشست پر بھی عام آدمی پارٹی کو سبقت حاصل ہے اور غالب امکان یہی کہ اروند کیجریوال کی جماعت یہ نشست بھی جیت لے گی۔
ملک کی بڑی سیاسی جماعت کانگرس ایک بھی نشست جیتنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔
وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے رہنما اروند کیجریوال نے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں اپنی جماعت کی بڑی کامیابی کے امکانات واضح ہونے کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دلی کے لوگوں نے نئی سیاست کی بنیاد رکھی ہے۔ انہوں کہا کہ یہ نئی سیاست ‘کام کی سیاست’ ہے۔
بی جے پی نے دلی کے اسمبلی انتخابات جیتنے کے لیے اپنی پوری طاقت لگا دی تھی۔ یہاں انتخابی مہم کی قیادت خود وزیر داخلہ امت شاہ نے کی اور انھوں نے تقریباً 40 ریلیوں اور جلسوں سے خطاب کیا تھا۔
وزیر اعظم مودی نے بھی کئی ریلیاں کیں۔ مرکزی وزرا، کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اوردرجنوں رکن پارلیمان نے انتخابی مہم میں پرزورحصہ لیا۔ اس کے باوجود بی جے پی کو شکست فاش ہوئی۔ آخر کیوں؟
بی جے پی کی شکست کے اہم اسباب
مودی کے نام پر الیکشن لڑا
بی جے پی نے یہ انتخاب مودی کے نام پر لڑا۔ اس کے پاس وزیر اعلیٰ کے لیے کوئی ایسا چہرہ نہیں تھا جو کیجروال کی مقبولیت کا مقابلہ کرسکتا۔
ابتدا میں بی جے پی نے بھوجپوری فلموں کے اداکار منوج تیواری کو پارٹی کا دلی صدر بنایا اور ان کو آگے کیا لیکن وہ کیجریوال کے مقابلے بہت کمزور رہنما نظر آئے۔
دلی کے مسائل انتخابی مہم سے غائب
عام آدمی پارٹی کے رہنما اروند کیجریوال نے انتخابی مہم میں تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ میں بہتری اور اپنی حکومت کی کارکردگی کو موضوع بنایا۔ انھوں نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے صاف صاف کہا کہ ’اگر آپ کو میرا کام پسند ہے تو آپ ووٹ دیجیے گا ورنہ نہیں۔‘
اس کے برعکس بی جے پی کی توجہ وزیر اعظم مودی کی کارکردگی پر رہی۔
اس کے انتخابی منشور میں تو دلی کے مسائل پر توجہ دی گئی تھی لیکن مہم کے دوران مقامی موضوعات پر بات کم اور ہندو مسلم، شاہین باغ، اور ‘دیش کے غداروں ‘ کا ذکر زیادہ سنائی دیا۔
نفرت اںگیز اور منفی انتخابی مہم
بی جے پی نے انتخابی مہم میں شہریت کے متنازع قانون ‘سی اے اے’ کے خلاف ہونے والے مظاہروں بالخصوص شاہین باغ کے احتجاج کو بنیاد بنا کر نفرت اںگیز اور منفی مہم چلائی۔
شاہین باغ میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف ہونے والے مظاہروں کو بی جے پی نے ملک دشمنی اور غداری سے تعبیر کیا۔
اس مہم کا تقریباً سارا بیان شاہین باغ کے ان کے اپنے تصور پر محیط تھا۔ لوگوں کو بتایا گیا کہ اگر عام آدمی پارٹی جیت گئی تو پوری دلی شاہین باغ بن جائے گی۔
بی جے پی کے ایک رہنما نے یہ تک کہہ دیا کہ شاہین باغ ‘خودکش حملہ آوروں کا ‘بریڈنگ گراؤنڈ’ ہے۔
دلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے فتح کے بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ” آئی لو یو دہلی”
بی جے پی نے عوام کو بار بار یہ بھی یاد دلایا کہ شاہین باغ کے سبب پوری دلی متاثر ہو رہی ہے جبکہ عام آدمی پر شاہین باغ کے واقعات کا کوئی اثر نہیں پڑ رہا تھا۔
بی جے پی کی انتخابی مہم میں مسلمانوں کے خلاف پہلی بار اس قدر کھل کر نفرت کا اظہار کیا گیا جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا حالانکہ اترپردیش کے عام انتخابات اور اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کے خلاف نعرے سنے گئے لیکن اتنے بڑے رہنماؤں کے منھ سے نہیں جنتا دلی میں۔
بی جے پی بظاہر صرف نفرت کی بنیاد پر الیکشن جیتنا چاہتی تھی۔ یہ حکمت عملی مودی اور امت شاہ گجرات میں استعمال کرتے رہے ہیں۔ اس مہم میں جن الفاظ کی گونج بار بار سنائی دی وہ ‘غدار، دہشت گرد، شاہین باغ، پاکستان، اور مسلمان تھے لیکن نتائج سے لگ رہا ہے کہ دلی کے عوام نے سیاست کا یہ گجرات ماڈل قبول نہیں کیا۔
اس مہم کے دوران کیجریوال کو بھی ذاتی طور پر ہدف بنایا گیا۔ انھیں ‘غداروں’ اور ’دہشت گردوں‘ کا حامی کہا گیا۔ ایک سینیئر رہنما نے خود کیجریوال کو ہی دہشت گرد قرار دیا اور یہ بھی کہا کہ ان کے پاس اس بیان کو ثابت کرنے کے لیے پختہ ثبوت موجود ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نتائج اس بات کے گواہ ہیں کہ دلی کے عوام نے بی جے پی کی نفرت انگیز مہم کو مسترد کر دیا ہے۔
کچی بستیوں کے باسیوں کی حمایت
عام آدمی پارٹی کی سب سے بڑی حمایت دلی کی کچی بستیوں سے آتی ہے۔ ان بستیوں میں تقریباً 50 لاکھ باشندے رہتے ہیں۔ ان کی حمایت جیتنے کے لیے انتخابات سے قبل مودی حکومت نے کچی بستیوں کو پکی بستیوں میں بدلنے کا قانون پاس کیا لیکن پھر بھی وہ ان باشندوں کا دل نہ جیت سکی۔
دلی کے غریب طبقے کے لوگوں کو یہ اندیشہ بھی تھا کہ بی جے کے اقتدار میں آنے سے انھیں اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے بہت سارے دستاویزات حاصل کرنے پڑیں گے۔
اس ڈر نے بھی بہت سے ووٹروں کو بی جے پی کی طرف جانے سے روکا۔
Automatic Translated By Google
DelhiElectionResults: Delhi Elections: Big defeat to BJP, only eight seats in 70 seats
The results of the elections for the 70-member Delhi Assembly are underway and the AAP has won 61 seats till now.
The results of the elections for the 70-member Assembly of Delhi are underway and according to the Election Commission’s website, the Aam Aadmi Party has won 61 seats, as much as the party candidates in India have won only eight seats and one seat. The final decision is yet to come. The Aam Aadmi Party also holds the seat, and Arvind Kejriwal’s party will win this seat.
The country’s largest political party, Congress, has failed to win a single seat.
Speaking after the Chief Minister and Aam Aadmi Party leader Arvind Kejriwal said that the chances of his party’s big victory in the state assembly elections were clear, the people of Delhi have laid the foundation for new politics. He said the new politics is ‘work politics’.
The BJP had put all its power to win the Delhi Assembly elections. Here the election campaign was led by Home Minister Amit Shah himself and he addressed about 40 rallies and rallies.
Prime Minister Modi also held several rallies. The Union Ministers, Chief Ministers of several States and the Parliamentarians of the several states took part in the election campaign. Yet the BJP was defeated. But why?
Election campaign in the name of Modi
The BJP contested this election in the name of Modi. He had no face for the chief minister who could withstand Kejriwal’s popularity.
Initially, BJP made Manoj Tiwari, the actor of Bhojpuri films, the front of the party and put him ahead but he was seen as a weak leader compared to Kejriwal.
Dehli problems disappear from election campaign
Aam Aadmi Party leader Arvind Kejriwal made the election campaign a topic of education, health, improvement of transport and the performance of his government. Addressing the people, he clearly said, “If you like my job, you will vote or else.”
On the contrary, the BJP’s focus was on Prime Minister Modi’s performance.
His election manifesto focused on issues of Delhi, but during the campaign, local issues were less talked about and more mention was made of Hindu Muslims, Shaheen Bagh and ‘traitors of the country’.
Hateful and negative election campaigns
The BJP launched a hate campaign against the CAA, especially in protest against Shaheen Bagh’s protest against the controversial citizenship law.
The protests against Shaheen Bagh’s controversial citizenship law have been described by the BJP as hostile and treasonous.
Almost the entire statement of the expedition was based on Shaheen Bagh’s own conception. People were told that if the common man wins the party, the whole heart will become Shaheen Bagh.
Kejriwal’s positive attitude and work
Arvind Kejriwal had begun to avoid getting into political disputes before the elections. He took a positive attitude to avoid the BJP’s political attacks and the traps of Shaheen Bagh.
Not only this, he also consciously avoided visiting places like Shaheen Bagh, Jamia Millia Islamia University and JNU to avoid conflict.
Kejriwal’s government has done a good job in the public schools and hospitals, local clinics and governance sector, which Kejriwal’s opponents also acknowledge. He is the most successful Chief Minister, especially in the field of education.
Experts believe that Kejriwal has changed the image of Delhi’s public schools.
Most of the people of Delhi look happy with the performance of the government and they have given priority to the present reality rather than to the future promises of the BJP.
Supporting slum dwellers
The biggest support of the Aam Aadmi Party comes from the slums of the heart. There are about 5 million inhabitants in these settlements. To win their support, before the elections, the Modi government passed a law to convert slums into pockets but still they could not win the hearts of these residents.
The poor people of Delhi also feared that when the BJP came to power they would have to obtain a lot of documents to prove their citizenship….
This fear also prevented many voters from going to the BJP.