کیا لہسن کا پانی کورونا وائرس کا علاج ہے؟َ
چین میں پھیلنے والا خوفناک کورونا وائرس اب تک ساڑھے پانچ سو سے زائد افراد کی جان لے چکا ہے جبکہ ہزاروں متاثرہ افراد اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، یہ مرض اب تک 20 سے زائد ممالک میں پھیل چکا ہے، تاہم طبی ماہرین تاحال اس کا حتمی علاج دریافت نہیں کرسکے۔
سوشل میڈیا پر اس انتہائی موذی مرض کے علاج سے متعلق جھوٹے دعوے کئے جارہے ہیں، کوئی کہتا ہے کہ نمکین پانی سے غرارے اور ہربل آئی ڈراپس اس کا علاج ہیں تو کوئی دیگر طریقے بتارہا ہے۔
ٹویٹر پر کورونا وائرس سے متعلق جنوری میں ایک کروڑ 50 لاکھ پیغامات جاری کئے گئے، ادارے کا کہنا ہے کہ ’’آٹو سجیسٹ سرچ ریزلٹ‘‘ معطل کیا جاچکا ہے، جس سے ناقابل اعتماد مواد پیدا ہوگا۔
فیس بک کا بھی کہنا ہے کہ اس کی پوری توجہ سانس کے ذریعے پھیلنے والے وائرس سے متعلق جھوٹے دعوؤں کی حوصلہ شکنی پر ہے۔ ہیڈ آف ہیلتھ کانگ ژنگ جن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مرض کے علاج اور بچاؤ کے طریقوں میں بلیچ پینا سمیت دیگر دعوے شامل ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی ایسے دعوؤں کی حوصلہ شکنی کیلئے مہم شروع کر رکھی ہے، جیسے کہ تل کا تیل اور ماؤتھ واش اس وائرس کا خاتمہ کرسکتا ہے۔
اے ایف پی نے ماہرین سے رابطہ کرکے سوشل میڈیا پر کئے جانیوالے دعوؤں کی حقیقت سے پردہ اٹھادیا۔
پاکستان میں فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر یہ دعویٰ تیزی سے پھیلا کہ تازہ پانی میں لہسن ابال کر پینے سے کورونا وائرس کے متاثرین ایک رات میں صحت یاب ہوسکتے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق پاکستانی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس کے طبی ماہر ڈاکٹر واسیم خواجہ سے اس حوالے سے بات کی گئی تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کوئی سائنسی شواہد نہیں ملے کہ لہسن کا ابلا ہوا پانی کورونا وائرس کا علاج ہے، اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی میڈیکل ریسرچ موجود ہے۔
-اینٹی بایوٹک آئی ڈراپس-فلپائن میں ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں بتایا جارہا ہے کہ اس وائرس کا علاج مقامی جھاڑیوں سے بنے آئی ڈراپ سے ہوسکتا ہے، جو بخار اور پیٹ کے امراض کیلئے بھی عام استعمال کیا جاتا ہے۔
مزید جانیے : کرونا وائرس کا علاج کیسے کیا جاتا ہے فیس بک پر اپ لوڈ کی گئی 11 منٹ کی ویڈیو کو 15 لاکھ سے زیادہ افراد دیکھ چکے ہیں، تاہم کورونا وائرس کے علاج میں اس دوا کے مؤثر ہونے کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے۔
-جڑی بوٹیوں سے علاج-سری لنکا میں چند روز قبل ہی کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق ہوئی ہے، جہاں فیس بک پر ایک آرٹیکل تیزی سے شیئر کیا جارہا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ہینگ انفیکشن کو روک سکتا ہے۔ ہینگ جنوبی ایشیا میں کھانوں اور روایتی ادویات میں استعمال کی جاتی ہے۔
اس دعوے کو طبی ماہرین کی جانب سے سختی سے رد کرتے ہوئے سری لنکن شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ وزارت صحت حکام کی تجاویز پر عمل کریں۔
سری لنکن ہیلتھ پروموشن بیورو کے رجسٹرار ڈاکٹر آشان پتھیرانا کا کہا ہے کہ یہ دعویٰ بھی حقیقت کے منافی ہے کہ بہت سی جڑی بوٹیاں کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں رکاوٹ ہیں جیسا کہ ہینگ۔
Automatic Translated By Google
The deadly Corona virus that has spread to China has killed more than 500 people so far, while thousands of affected people are being treated in hospitals, the disease has spread to more than 20 countries so far, but medical experts have yet to say Could not discover the cure.
False claims are being made on social media about the cure for this deadly disease. Some say there is no other way to know if saline and herbal i-drops are the cure.
An estimated 1.5 million messages were released on Twitter in January regarding the Corona virus, the company said, adding that “auto-sarcastic search result” has been suspended, which will produce incredible content.
Facebook also says its focus is on discouraging false claims about the outbreak virus. Head of Health Kang Jung Jin stated in his statement that the treatment and prevention of the disease included claims including bleach.
Herbal Remedies – The first case of the Corona virus has been confirmed in Sri Lanka just a few days ago, where an article is being shared on Facebook, claiming that a hang infection can be prevented. Hang is used in food and traditional medicine in South Asia.
The claim has been strongly rejected by medical experts, prompting Sri Lankan citizens to follow the suggestions of the health authorities.
Sri Lankan Health Promotion Bureau registrar Dr Ashan Patherana says the claim is also contradictory to the fact that many herbs hinder the spread of the Corona virus, such as the hang.