News

The Government Has Knelt Before Private Oil Companies – Petrol Crises

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ آئل کمپنیوں کے دباؤ پر کیا گیا،پٹرولیم اور خزانہ ڈویژنوں کے حکام نے اوگرا کے علم میں لائے بغیر قیمتوں کا تعین کیا

پٹرول بحران کا ڈراپ سین ہوگیا۔ حکومت نے نجی آئل کمپنیوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیے

لاہور: پٹرول بحران کا ڈراپ سین ہوگیا۔حکومت نے نجی آئل کمپنیوں کے آگے گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ آئل کمپنیوں کے دباؤ پر کیا گیا۔عالمی مارکیٹ میں م خام تیل کی قیمت39 ڈالر فی بیرل رہی۔حکومت نے چونتیس سے 36 ڈالر فی بیرل تیل خریدا۔جون میں چونکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں گر گئی تھی اس لیے او ایم سیز نے ان نرخوں پر پٹرول فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے دستیابی کا مسئلہ آ گیا تھا اور لوگ بہت پریشان تھے۔
حکومت نے قیمتی بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ پیٹرول کی دستیابی کا مسئلہ حل ہو سکے۔عمومی طور پر اوگرا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تخمینہ لگاتی ہے مگر اس بار پٹرولیم اور خزانہ ڈویژنوں کے حکام نے اوگرا کا کردار نظر انداز کر دیں اور خفیہ طور پر قیمتوں کا تعین خود ہی کیا تھا کہ پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی ہے، پٹرول کی قیمت میں 25 روپے 58 پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں21 روپے 31 پیسے فی لیٹراضافہ کردیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اوگرا نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری وزارت پٹرولیم کو بھیجی گئی سمری میں پٹرولیم کی قیمت میں 25 روپے 58 پیسے فی لیٹر اضافہ ہوگیا۔ اسی طرح سمری میں ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں21 روپے 31 پیسے فی لیٹر ، مٹی کے تیل کی قیمت میں 23 روپے 50 پیسے، لائٹ ڈیزل کی قیمت فی لیٹر17 روپے 84 پیسے اضافہ کردیا گیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 100 روپے 10پیسے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل کی نئی قیمت 55 روپے 98 پیسے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی نئی قیمت 59 روپے 6 پیسے فی لیٹر مقرر کردی گئی ہے۔


The Govt. Has Knelt Before Private Oil Companies

Petroleum product prices hiked under pressure from oil companies, officials of petroleum and finance divisions set prices without OGRA’s knowledge

Lahore: Petrol crisis has become a drop scene. The government has knelt before private oil companies. The increase in prices of petroleum products was done under the pressure of oil companies. The government bought oil from چون 34 to 36 36 a barrel. In June, as the prices of petroleum products fell, the OMCs refused to supply petrol at these rates, leading to availability problems. Had come and the people were very upset.
The government had decided to increase the price to solve the problem of availability of petrol. Generally, OGRA estimates the prices of petroleum products, but this time the officials of Petroleum and Finance divisions ignored the role of OGRA and secretly But the prices were set by him to ensure the supply of petroleum products.

It may be recalled that the federal government had yesterday approved an increase in the prices of petroleum products, the price of petrol has been increased by Rs 25.58 per liter and the price of high speed diesel by Rs 21.31 per liter.

According to media reports, OGRA sent a summary of increase in prices of petroleum products to the Ministry of Petroleum. In the summary, the price of petroleum increased by Rs 25.58 per liter. Similarly, the price of high speed diesel has been increased by Rs 21.31 per liter, kerosene by Rs 23.50 per liter and light diesel by Rs 17.84 per liter. After the increase in the prices of petroleum products, the new price of petrol has been fixed at Rs 100.10 per liter, light diesel at Rs 55.98 per liter and kerosene at Rs 59.06 per liter.


News Source: Urdu Point

Tags

Saifullah Aslam

Owner & Founder of Sayf Jee Website

Leave a Reply

Back to top button
Close

Adblock Detected

Please consider supporting us by disabling your ad blocker